پولو کو زندہ رکھنے کیلئے سال بھر دو سے تین لاکھ روپے گھوڑے پالنے پر خرچ کرتے ہیں صدر پولو ایسوسی ایشن چترال شہزادہ سکندرالملک

 

صوبیدار میجر مقبول علی خان , عدنان ایڈوکیٹ , شیر افگن الملک , بشیر احمد اسد ولی , خدا بخش , ناصر احمد , ضیا الدین ,محمد اعظم شمیم احمد , حمیدالرحمن , صوبیدار اسماعیل , عبد الحلیم اور سید اللہ نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے

چترال( محکم الدین ) صدر پولو ایسوسی ایشن چترال شہزادہ سکندرالملک ,نائب صدر جمیل احمد , جنرل سیکرٹری معزالدین بہرام اورعلاقائی پولو نمایندگان , صوبیدار میجر مقبول علی خان , عدنان ایڈوکیٹ , شیر افگن الملک , بشیر احمد اسد ولی , خدا بخش , ناصر احمد , ضیا الدین ,محمد اعظم شمیم احمد , حمیدالرحمن , صوبیدار اسماعیل , عبد الحلیم اور سید اللہ نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے . کہ چترال کی پولو ٹیمیں چترال کے عظیم تر مفاد میں صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی طرف سے سرد مہری , اعلان کردہ انعام کی رقم اور گھوڑا الاؤنس کی عدم فراہمی کے باوجود شندور فیسٹول 2019 حصہ لیں گے . انہوں نے کہا . کہ جو کھلاڑی پولو کو زندہ رکھنے کیلئے سال بھر دو سے تین لاکھ روپے گھوڑے پالنے پر خرچ کرتے ہیں . ان کے سامنے چھ ہزار روپے گھوڑا الاؤنس کی کو ئی حیثیت نہیں . لیکن حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے حوصلہ افزائی کیلئے اتنی قلیل الاؤنس بھی کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کیلئے نہ دینا انتہائی اسوسناک ہے . انہوں نے کہا . کہ پولو صرف کھلاڑیوں کا نہیں پورے چترال کا ثقافتی اور تاریخی کھیل ہے . جس سے چترال کی ترقی وابستہ ہے . اور چترال کے تمام میگا پراجیکٹ نہ صرف پولو کے میدان سے حکمرانوں کی طرف سے اعلان ہوئے . بلکہ عملی جامہ بھی پنہا دیے گئے .اس لئے اسے صرف کھیل نہ سمجھا جائے . انہوں نے کہا . کہ ڈپٹی کمشنر چترال نے گذشتہ سال الاونس کے بقا یا جات اور چیف منسٹر کے پولو کیلئے اعلان کردہ دس لاکھ روپے شندور سے پہلے ایسوسی ایشن اور کھلاڑیوں کو دینے کی یقین دھانی کی ہے . اور توقع کرتے ہیں .کہ وہ شندور کے پہلے میچ کے بعد یہ حسب روایت ادا کریں گے . لیکن اس بار بھی کھلاڑیوں الاونس سے محروم رکھا گیا . تو وہ شندور فیسٹول کے دیگر میچوں کا بائکاٹ کرنے پر مجبور ہو ں گے . شہزادہ سکندر نے کہا . کہ موجودہ حکومت سیاحت کو فروغ دینے کے دعوے کرتی ہے . لیکن جن لوگوں اور کھیلوں سے سیاحت ترقی مل رہی ہے . ان لوگوں کے مسائل حل کرنے کی بجائے پس پشت ڈال رہا ہے . جس سے پولو جیسے چترال کے اہم ثقافتی کھیل کے کھلاڑیوں انتہائی ما یوسی اور محرومی پھیل گئی ہے . انہوں نے کہا . کہ اس سے پہلے کسی بھی حکومت میں اس قسم کی محرومی نہیں تھی . انہوں نے کہا . کہ چترال میں پو لو زبوں حالی کا شکار تھا . لیکن ہماری کوششوں سے نہ صرف گھوڑوں اور کھلاڑیوں میں اضافہ ہوا ہے . بلکہ گلگت کے مقابلے میں شندور پولو فیسٹول کے فائنل ہمیشہ ہم چترال کے نام کرنے کی صلاحیت حاصل کرچکے ہیں اور گذشتہ کئی میچز اس کے گواہ ہیں . انہوں نے کہا آج چترال میں تین سو سے زیادہ گھوڑے پولو میں حصہ لے رہےہیں . اور دم توڑتی پولو پولو ایسوسی ایشن کی کوششوں سے روز بروز ترقی کر رہا ہے . انہوں نے امید کا اظہار کیا . کہ صو بائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کھلاڑیو ں کی مایوسی دور کرنے کیلئے سنجیدہ کوشش کریں گے .